ٹائپنگ مکمل دیوانِ غالبؔ کامل (نسخہ رضاؔ) از کالی داس گپتا رضا ایک میں کیا؟ سب نے جان لیا تیرا آغاز اور ترا انجام رازِ دل مجھ سے کیوں چھپاتا ہے؟ مجھ کو سمجھا ہے کیا کہیں نمّام؟ جانتا ہوں کہ آج دنیا میں ایک ہی ہے امید گاہِ انام میں نے مانا کہ تو ہے حلقہ بگوش
مرزا غالب کی شاعری | ریختہ - Rekhta مرزا غالبکی شاعری اردو ہندی اور رومن میں دستیاب ہیں ان کی شاعری کی آڈیو ویڈیو اور ای۔کتاب کو ملاحظہ فرمائی
یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصال یار ہوتا تشریح یہ شعر مرزا غالب کی ایک مشہور غزل کا مطلع ہے جس میں شاعر کہتا ہے کہ میری قسمت میں ہی نہیں تھا کہ میری ملاقات محبوب سے ہو پاتی اور اگر میری زندگی تھوڑی اور لمبی بھی ہوتی تب بھی میرا یہ انتظار
دیوان غالب غزلیات ردیف ن - Wikisource اُس کی تو خامُشی میں بھی ہے یہی مدّعا کہ یُوں میں نے کہا کہ “ بزمِ ناز چاہیے غیر سے تہی“ سُن کر ستم ظریف نے مجھ کو اُٹھا دیا کہ یُوں ؟ مجھ سے کہا جو یار نے ’جاتے ہیں ہوش کس طرح‘
Allama Iqbal Urdu Kalam with Explanation - iqbalrahber. com مطلب: اس شعر میں اقبال نے ستاروں اور مہ کامل کی علامتوں کے حوالے سے اپنے عہد میں انسان کے ارتقاء کا ذکر کیا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ آج ایک عام انسان کی جدوجہد کے سبب اسے جو عروج حاصل ہو رہا ہے اس نے
مجموعہ دیوانِ غالبؔ - اسد اللہ خان غالب تاکہ میں جانوں کہ ہے اس کی رسائی واں تلک مجھ کو دیتا ہے پیامِ وعدۂ دیدارِ دوست جب کہ میں کرتا ہوں اپنا شکوۂ ضعفِ دماغ سَر کرے ہے وہ حدیثِ زلفِ عنبر بارِ دوست چپکے چپکے مجھ کو روتے دیکھ پاتا ہے